’صارفین کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریم کا استعمال ’دیوار سے پینٹ اتارنے والے کیمیکل کو جلد پر لگانے کے مترادف ہے جس کے جلد پر انتہائی مضر اثرات ہوں گے۔‘
یہ انتباہ برطانیہ میں مصنوعات کی کوالٹی کو جانچنے والے ادارے ایل جی اے نے جاری کیا ہے اور ایسی کریموں کو ضبط کرنے کے بعد صارفین کو خبردار کیا ہے کہ ان کریموں کے استعمال سے ’ہر صورت‘ بچا جائے۔
یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایسی بہت سی کریموں میں بلیچنگ ایجنٹ ہائڈروکوینون اور مرکری یعنی پارا بھی شامل ہوسکتا ہے۔
برٹش سکن فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کو اپنی جلد سے متعلق کوئی خدشات ہیں تو انھیں کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
برطانیہ میں مقامی سطح پر حکام کا کہنا ہے کہ ایسی مصنوعات جن میں زہریلے اجزاء شامل ہیں جرائم پیشہ تاجروں کے ساتھ ساتھ آن لائن اور مارکیٹ اسٹالوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔
ایسی جگہوں پر بکنے والی مصنوعات میں اکثر اجزاء کے صحیح تناسب کی تفصیل نہیں بتائی جاتی اور ان کا استعمال صارفین کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
برطانیہ میں حکام کے مطابق ہائڈروکوینون ’کیمیائی طور پر دیوار سے پینٹ اتارنے والے مرکب کا قدرتی نعم البدل’ ہوتا ہے جو جلد کی اوپری تہہ کو ہٹا کر جلد کے کینسر کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، اور یہ جگر اور گردے کے لیے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
مرکری یعنی پارا بھی اسی قسم کے زندگی کو لاحق خطرات کا سبب بن سکتا ہے۔
ممکنہ طور پر سنگین خطرات کے پیشِ نظر برطانیہ میں ہائڈروکینون، اسٹیرائڈز یا مرکری پر مشتمل کریموں پر اس وقت تک پابندی ہوتی ہے جب تک کہ وہ کسی ڈاکٹر کی طرف سے باقاعدہ نسخے کے ساتھ جاری نہیں کی جاتیں۔
برطانیہ کے ادارے ایل جی اے نے حالیہ دنوں میں ضبط کی گئیں کریموں کے معیار سے متعلق تفصیلات کچھ یوں بتائیں:
ایک اعلامیے میں انھوں نے بتایا کہ ’داگنہام کے ایک سٹور سے 360 مصنوعات ضبط کیں، جن میں سے کچھ کے اجزا میں ہائڈروکوینون شامل تھا۔ اجزا کو غلط طور پر درج کیا گیا تھا اور وہ یورپی یونین کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ سٹور کے مالکان پر 6،500 پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا گیا اور کونسل کو 8،010 پاؤنڈ دینے کا حکم دیا گیا۔
’ساؤتھ وارک کونسل نے جلد سفید کرنے والی تقریباً 2900 مصنوعات کو ضبط کیا، جن میں سے زیادہ تر براہِ راست نائیجیریا سے درآمد کی گئی تھیں اور انھیں 2018 میں ایک ہی چھاپے میں درآمد کیا گیا تھا۔‘
اس میں مزید لکھا تھا کہ ’جلد کو گورا کرنے والی خطرناک مصنوعات کی فروخت کے لیے برطانیہ میں پہلی بار جیل کی سزا سنائی گئی۔
’کیمرون سے پہنچنے کے بعد گیٹوک ایئرپورٹ پر ایک ٹن وزن کی جلد کو گورا کرنے والی مصنوعات ضبط کی گئیں۔ لیبارٹری میں ان کے نمونے میں ہائڈروکوینون کے اجزا ملے۔‘
لیکن ایل جی اے نے کہا کہ کونسل کے بجٹ میں کمی کے کے خطرے کے باعث تجارتی معیار کو یقینی بنانے والے حکام کی صلاحیت پر اثر انداز ہورہی ہیں۔
ایل جی اے کمیونٹیز بورڈ کے چیئرمین سائمن بلیک برن نے کہا: ’جلد کی ایسی کریمیں جن میں وہ اجزا شامل ہیں جن پر پابندی عائد ہے بہت خطرناک ہوتی ہیں اور وہ آپ کی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں، آپ کا جینا دو بھر کر سکتی ہیں اور آپ کی جان لے سکتی ہیں، لہٰذا ان سے ہر قیمت پر بچنا چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ صارفین کو اپنی جلد کی کریم کے اجزا کو ہمیشہ دیکھنا چاہیے، انتہائی کم قیمت والی کریموں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے جس سے یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ لوشن جعلی اور ممکنہ طور پر نقصان دہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’کبھی بھی ایسی مصنوعات کا استعمال نہ کریں جن کے اجزا میں ہائڈروکوینون شامل ہو۔
’اگر کسی کریم پر اجزا کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے تو ایسی صورت میں اسے استعمال نہ کریں۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’کونسل ایسے جرائم پیشہ سوداگروں کو نشانہ بنا رہی ہے جو ایسی کریموں کو فروخت کررہے ہیں جن پر پاپندی عائد کی گئی تھی، اور یہ کہ لوگوں کو کسی بھی خدشات کی صورت میں فوری اطلاع دینی چاہیے تاکہ ٹاؤن ہال کسی کو بھی یہ لوشن خریدنے سے روکنے کے لیے کارروائی عمل میں لا سکے۔
برٹش سکن فاؤنڈیشن کی ترجمان لیزا بِکر اسٹافی کا کہنا ہے کہ جلد کو گورا کرنے والی پابندی کا شکار کریموں کا معاملہ کئی برسوں بعد سامنے آیا ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ جاننا خاصا مشکل ہے کہ یہ مسئلہ ان ممنوعہ مصنوعات کی غیر قانونی، خفیہ اور آن لائن فروخت سے بڑھا ہے۔
برٹش سکن فاؤنڈیشن کے مطابق ان کاسمیٹکس میں شامل اجزا صحت پر سنگین اثرات مرتب کرسکتے ہیں اور انھیں کسی صورت استعمال نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ کو اپنی جلد شے متعلق کسی پریشانی کا سامنا ہے تو آپ جلد کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں وہی آپ کو بہتر مشورہ دے سکتا ہے۔‘