مسلمان خواجہ سراؤں کیلئے پہلا مدرسہ دارالحکومت ڈھاکا میں قائم کیا گیا ہے۔ یہ مدرسہ فنڈنگ کی مدد سے قائم کیا گیا ہے۔
مدرسے میں درس دینے والے علما کا کہنا ہے کہ یہ مدرسہ معاشرے میں خواجہ سراؤں کیساتھ امتیازی سلوک میں کمی لانے میں مدد دے گا۔
مدرسے کا افتتاح 6 نومبر بروز جمعہ کیا گیا۔ جہاں 50 کے قریباً طالب علموں نے قرآن پاک پڑھا اور تلاوت کی۔
اس مدرسے کا نام دعوت الاسلام ٹریٹیولِنگر یا اسلامک تھرڈ جینڈر اسکول رکھا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بنگلادیش میں خواجہ سراؤں کی تعداد تقریباً 1.5 ملین ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں مدرسے میں زیر تعلیم 33 سالہ شکیلہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ مدرسہ کھولنے پر انتظامیہ اور علما کی شکر گزار ہے۔
شکیلہ اختر نے مزید بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی ڈاکٹر یا وکیل بننے کا شوق تھا، تاہم بچپن میں ہی گھر سے بھاگنے کے باعث ان کا یہ خواب پورا نہ ہوسکا۔ وہ بچپن میں ہی خواجہ سرا طبقے میں شامل ہوگئی تھیں۔
خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے خصوصی مدرسے کے افتتاح کے موقع پر علماء کا کہنا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے کھولے گئے اسکول میں 150 کے قریب بالغ خواجہ سرا قرآنی علوم کے ساتھ ساتھ میں اسلامی فلسفہ، بنگالی، انگلش، حساب اور سوشل سائنسز جیسی ضروری تعلیمات بھی حاصل کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ 2013 میں بنگلا دیش کی حکومت نے خواجہ سراؤں کو تیسری صنف کے طور پر تسلیم کیا تھا اور ان کی جنس کے خانے کو حکومتی دستاویزات کا حصہ بنایا۔
گزشتہ برس بنگلا دیشی خواجہ سراؤں کو بطور تیسری جنس ووٹ ڈالنے کا حق بھی دیا گیا جب کہ اگلے برس انہیں مردم شماری میں بھی الگ گِنا جائے گا۔