لندن: کسی مفکر کا قول ہے کہ خواب دیکھنے سے نہ ڈرو، کیونکہ خواب ہی سے نئے راستے کھلتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ خواب میں لاشعور کی گرہیں کھلتی ہیں، بعض مسائل کے حل نکلتے ہیں اور نئی تعبیریں ممکن ہوتی ہیں تاہم اب تک اس کیفیت کو درست انداز میں سمجھا نہیں گیا۔
ذیل میں بعض ایسے واقعات بیان کیے جارہے ہیں جنہوں نے دنیا پر گہرا اثر مرتب کیا اور وہ سب خواب میں دیکھے گئے کسی اشارے کے تحت ہی ممکن ہوئے۔ برطانوی ویب سائٹ نے ان خوابوں کی تفصیل اور تصاویر بنائی ہیں۔
جیمز واٹسن اور ڈی این اے کی ساخت
اگرچہ ڈی این اے ایک عرصہ قبل دریافت ہوچکا تھا لیکن اس کی ساخت کے بارے میں ماہرین بہت کم جانتے تھے۔ ڈی این اے دریافت کرنے والے ماہر جیمز واٹسن نے 1953ء میں ایک خواب میں دیکھا کہ دو سانپ ایک دوسرے کے گرد لپٹے ہوئے ہیں اور عین اسی صورت میں مرغولہ دار شکل میں جڑے تھے جیسا کہ آج ڈی این اے کی ساخت ہوتی ہے لیکن اس وقت بھی ڈی این اے کے خیال کو پذیرائی نہیں ملی اور اس نظریئے کو احمقانہ قرار دیا گیا۔
میری شیلے اور فرینکنسٹائن
فرینکنسٹائن کا کردار ڈراؤنی کہانیوں میں سرِفہرست ہے اور اب بھی اس کی مقبولیت میں کمی نہیں ہوئی۔ کہتے ہیں کہ اس کی تخلیق کار میری شیلے کو ایک ڈراؤنا خواب آیا تھا اور ان کی عمر اس وقت صرف 18 برس تھی۔ میری اس وقت سوئزرلینڈ کے ایک پرفضا مقام میں دریائے جینیوا کے کنارے ٹھہری ہوئی تھیں لیکن لاکھ کوشش کے باوجود وہ ہولناک کہانی کا ایک لفظ نہیں لکھ سکیں۔
اس کے بعد کہا جاتا ہے کہ میری کو دوبارہ وہی خواب آیا اور انہوں نے خوفناک کہانیوں میں کسی عفریت یا مونسٹر کا کردار متعارف کراتے ہوئے فرینکسٹائن جیسی شہرہ آفاق کہانی تخلیق کی۔
یسٹرڈے: بیٹلز کا مشہور نغمہ
پیٹنلز گروپ کے مشہور گلوکار پال مک کارٹنے کا نغمہ ’یسٹرڈے‘ آج بھی مقبول ہے۔ پال کے مطابق انہیں اس کی دھن خواب میں آئی تھی۔ بیدار ہونے پر جب وہ پیانو کے سامنے بیٹھے تو خودبخود اس کی دھن بننے لگی۔
انہیں خیال آیا کہ کہیں یہ دھن کسی کی چوری شدہ تو نہیں جو انہوں نے کبھی سنی ہوگی۔ انہوں ںے کئی ہفتوں تک اس دھن کو میوزک صنعت کے لوگوں کے سامنے پیش کیا اور کسی نے بھی اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا۔ اس کے بعد اشعار بنائے گئے اور یسٹرڈے ایک تاریخی انگریزی گیت ثابت ہوا۔
لیری پیج کا گوگل
پوری دنیا گوگل استعمال کرتی ہے جو اس وقت انٹرنیٹ کا سب سےبڑا سرچ انجن بھی ہے۔ 1990ء کے عشرے میں ایک رات گوگل کے بانی لیری پیج نے خواب میں دیکھا کہ پوری دنیا کے انٹرنیٹ کو ہارڈ ڈسک میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
اس کے بعد لیری پیج نے اس پر کام شروع کیا اور پورے انٹرنیٹ کی بجائے ان کے ویب لنک محفوظ کرنے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔ بعد ازاں گوگل کا الگورتھم بنایا گیا اور آج پورے سیارے پر اس کا ڈنکا بج رہا ہے۔
نیلز بوہر اور ایٹم کی ساخت
ایٹم کی ساخت کا اندازہ لگانا اور اسے سمجھنا ، انسانی تاریخ کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ بیسویں صدی میں نیلز بوہر نے ایٹم کی ساخت واضح کرنے میں دن رات صرف کیے۔ کئی روز تک وہ سویا نہیں اور جب نیند آئی تو بوہر نے دیکھا کہ ایٹم کے مرکزے نیوکلیئس کے گرد الیکٹران عین اسی طرح گردش کررہے ہیں جس طرح نظامِ شمسی کے سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں۔ اس بنا پر اس نے ایٹمی ساخت کی کامیاب وضاحت کی اور نوبیل انعام کا حق دار ٹھہرا۔