پنجاب کے ضلع خانیوال میں خاتون کو ہراساں کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے والا ایس ایچ او تاحال گرفتار نہ ہوسکا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے متاثرہ خاتون کے گھر جاکر انصاف دلانے کی یقین دہانی کروائی۔
گزشتہ روز خانیوال کے تھانہ مخدوم پور کے ایس ایچ او مہر ظفر اقبال نے مخدوم پور ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک گھر میں نفری کے ہمراہ گھس پر خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا موبائل فون چھین کر لے گیا تھا۔
بدھ کو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل شہزاد نے متاثرہ خاتون کے گھر جاکر واقعپ کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی۔ ڈی پی او نے متاثرہ خاتون اور اہل خانہ کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کے خلاف انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جاے گی۔
ڈی پی او نے کہا محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے اور کرپٹ پولیس افسران و ملازمین کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے ملازمین کی محکمہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے مطابق ملزم کے خلاف تاحال مقدمہ درج نہیں ہوا مگر اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب ملزم ایس ایچ او ظفر اقبال کل سے مفرور ہے۔
متاثرہ خاتون نے گزشتہ روز واقعہ کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ایک کیس میں پولیس اسٹیشن جانا ہوا تھا جہاں رپورٹ کے دوران اپنا نمبر لکھوایا۔ اس کے بعد ایس ایچ او مہر ظفر اقبال مجھے مسلسل واٹس ایپ پر غیر اخلاقی اور فحش پیغامات بھیجنے کے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات قائم کرنے کیلئے دباؤ ڈالتا رہا۔
خاتون کے انکار پر ایس ایچ او نے بھاری نفری کے ہمراہ گھر پر دھاوا بولا اور گھر کے تمام افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کے موبائل فون بھی چھین لیے۔ اس واقعہ کے باعث علاقہ مکینوں میں اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفسر فیصل شہزاد نے ایس ایچ او کو معطل کرتے ہوئے محکمانہ انکوائری کا حکم دیا تھا۔