خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر عبدالستار نے بتایا کہ مصنوعی اور اصلی انڈے کی پہچان آسانی سے ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق: ’اصلی انڈے کے خول کے بعد ایک دوسری پتلی سی تہہ ہوتی ہے جب کہ مصنوعی انڈے میں یہ نہیں ہوتی۔ اسی طرح اگر اصلی انڈے کو آپ کھلا رکھ دیں تو مکھیاں اس کے اوپر جمع ہو جائیں گی جب کہ مصنوعی انڈہ چونکہ کیمیکل سے بنا ہوتا ہے، اس لیے مکھیاں اس پر نہیں بیٹھتیں۔‘
ڈاکٹر غفران کہتے ہیں کہ ’اصلی انڈے کی زردی کے اوپر ایک باریک سفید سپاٹ (Spot) نظر آتا ہے جو اندر کی طرف جاتا ہے اور یہی سپاٹ منی سے مل کر اس سے چوزہ بنتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اصلی انڈے کو اگر آپ روشنی میں دیکھیں تو اس کے اوپر آپ کو چھوٹے سے سوراخ نظر آئیں گے، جو آپ کو مصنوعی انڈے میں نظر نہیں آئیں گے۔‘
دوسری جانب اس سوال پر کہ لوگ کیوں کہتے ہیں کہ انڈے کے ذائقے میں مسئلہ ہے اس لیے یہ جعلی ہے؟ عبدالستار نے بتایا کہ ’انڈوں کے استعمال کی میعاد کم ہوتی ہے اور بعض اوقات جب درجہ حرارت 30 ڈگری سنٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے تو انڈہ خراب ہو جاتا ہے اور اس کے ذائقے میں مسئلہ آجاتا ہے۔‘