استنبول کی ایک عدالت نے بزعم خود ایک اسلامی فرقے کے رہنما اور ٹی وی پر تبلیغ کرنے والی شخصیت عدنان اوکتار کو 115 دیگر پیروکاروں سمیت مختلف الزامات کی مزید تفتیش کے لئے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ عدنان اوکتار پر جرائم پیشہ گینگ قائم کرنے، دھوکادہی اور جنسی استحصال کے الزامات ہیں۔ترک خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس نے پانچ مختلف صوبوں میں کئی جائیدادوں پر کارروائی کی تاکہ مالی جرائم کے حوالے سے شواہد حاصل کیے جا سکیں۔ عدنان اوکتار نے عدالت میں پیش کردہ چارج شیٹ کی صحت سے انکار کرتے ہوئے اپنی رہائی کا
مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کے بیرون ملک روابط ترک مملکت کو کمزور کرنے کے بجائے اس کی قوت بڑھانے کا باعث ہیں۔مجھ پر عائد جنسی استحصال کے الزامات بے بنیاد ہیں۔انٹرنیٹ پر موجود معلومات کے مطابق عدنان اوکتار نے 1982 میں استنبول میں اپنی اسلامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ اس وقت سے عدنان اوکتار نے بہت دولت جمع کی اور اثرو رسوخ بڑھایا۔ اگرچہ ماہرین کے مطابق یہ جاننا یا معلوم کرنا مشکل ہے کہ ان کی آمدن کا ذریعہ کیا ہے۔