پنجاب میں عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے میگا پراجیکٹس کی پالیسی کارگر ثابت ہوئی ۔ عام انتخابات قریب آتے ہی پنجاب کا ترقیاتی تصور عوامی مباحثوں محور بن چکی ہے ۔ عام سیاسی بحثوں سے قطع نظر پنجاب میں ترقی سے حکومتی متعلق تصورات بہت واضح ہیں۔ پنجاب میں بہت بڑا انفراسٹرکچر ، سڑکیں ، انڈر پاسز ، اوورہیڈبرج ، بائی پاسز ، پاور سٹیشن،میٹروبس سسٹم ، اورنج ٹرین اوردیگر ذرائع مواصلات کی کثرت اس کی پہچان بن چکی ہے ۔سماجی ترقی کے شعبوں میں بھی بڑے ہسپتالوں اور نئی یونیورسٹیوں کی تعمیر پر
توجہ دی گئی ۔ویسٹ مینجمنٹ اوراسی نوع دیگر منصوبوں کیلئے خودمختار کمپنیاں بھی قائم کی گئی ہیں اور پنجاب میں ترقی کے تصورات عملی شکل میں موجود ہیں ۔ ترقی کے تصورات کو عملی صورت میں ڈھال دیاگیاہے جبکہ اس کے برعکس خیبرپختونخواہ میں ان تصورات کا خاکہ بنا گیا اور حکمران پارٹی کی توجہ ترقی کے محض تصورات تک محدود رہی ۔خیبرپختونخوامیں خدمات کی فراہمی، فروغ تعلیم کے طریقہ کار کی تبدیلی اورصحت سہولتوں کی رسائی کی کوششوں تک محدود رہی ۔ خیبر پختونخواہ میں ترقی نہیں بلکہ بہتر گورننس کو ہی مقصد بنایاگیا اور خیبرپختونخواہ میں محض انسانی ترقی کی ضرورت پر زوردیاگیاہے ۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یواین ڈی پی کی پاکستان نیشنل ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ ایک الگ ہی کہانی بیان کرتی ہے ۔خیبر پختونخواہ میں تبدیلی کا بینڈ بجانے والو ں نے انسانی ترقی کے معاملے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی ۔یواین ڈی پی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں اعلی انسانی ترقی کے لحاظ سے صرف چھ اضلاع کو رینکنگ میں شامل کیاگیاہے جن میں سے چار اضلاع پنجاب میں شامل ہیں ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس میں خیبر پختونخواہ کا کوئی ضلع شامل نہیں ۔اگلی کیٹگری میں ہائی میڈیم ہیومن ڈویلپمنٹ ڈسٹرکٹ کو شامل کیاگیاہے جس میں پنجاب کے 19 اضلاع کے مقابلے میں خیبرپختونخواہ کے صرف چار اضلاع شامل ہیں ۔ پاکستان کا کوئی صوبہ ہائی ہیومن ڈویلپمنٹ کی رینکنگ میں شمار نہیں کیاجاسکا ۔تاہم پنجاب ہائی میڈیم ہیومن ڈویلپمنٹ صوبوں کی رینکنگ میں محض ایک پوائنٹ کے فاصلے پر ہے اور خیبر پختونخواہ کا صوبہ میڈیم ہیومن ڈویلپمنٹ کی رینکنگ میں بھی نچلے درجے پر ہے ۔انسانی ترقی کے معیار کے دو اہم اجزاء تعلیم اورصحت میں بھی پنجاب لیڈنگ پوزیشن میں ہے ۔ ہیلتھ کے شعبے میں انسانی قوت مدافعت میں بہتری کے لحاظ پنجاب 89فیصد اور خیبر پختونخواہ 78 فیصد ہے ۔ پنجاب میں صحت کی تسلی بخش سہولتوں کا تناسب 78 فیصد اور خیبر پختونخواہ میں 73 فیصد ہے ۔ دعوؤں اور تصورات کے برعکس خیبر پختونخواہ کے شعبہ تعلیم میں مایوسیاں ہی نظر آتی ہیں ۔ پنجاب میں سکولنگ کا تناسب 10.1جبکہ خیبر پخونخواہ میں 9.7 ہے ۔ سکولنگ کے اوسط سالوں میں یہ بہت بڑا فرق ہے جس میں پنجاب 4.6کے تناسب سے خیبرپختونخواہ3.3 سالوں کے مقابلے میں بہت آگے ہے ۔رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ آئندہ الیکشن میں آبادی کا نوجوان ووٹ ’’وننگ ووٹ ‘‘ ہوسکتا ہے ۔ یو این ڈی پی کی رپورٹ کا محور بھی نوجوان ہیں ۔یو این ڈی پی میں یوتھ ڈویلپمنٹ کی رینکنگ میں بھی خیبرپختونخواہ نچلے درجات میں نظر آتا ہے ۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ انسانی وسائل کی ترقی کے اعتبار سے خیبرپختونخواہ پنجاب ہی نہیں بلکہ جنوبی پنجاب سے بھی بہت پیچھے رہ گیاہے ۔ یو ں لگتا ہے کہ انسانی ترقی اورمعاشی اعتبارپنجاب کی لیڈ برقرار رہے گی ۔