اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امدادی رقم وصول کرنے والے 6لاکھ سے لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی تجویز کی توثیق کر دی ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 51 لاکھ غریب خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ کابینہ کی کمیٹی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ نے اجلاس میں بتایا کہ 2010-11 میں پروگرام کے آغاز پر شادی شدہ خواتین سمیت دو کروڑ 70 لاکھ افراد کو تخفیف غربت کی خاطر رجسٹر کیا گیا تھا۔
کابینہ ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ وقت گزرنے کے ساتھ امداد وصول کرنے والے خاندانوں کی سماجی اور معاشی حالت بہتر ہوئی ہے۔
تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی کمیٹی نے بتایا کہ نادرا نے بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت مالی امداد لینے والے خاندانوں کا تجزیہ درج ذیل معلومات کو بنیاد بنا کر کیا ہے۔
مالی امداد وصول کرنے والی خواتین یا ان کے شریک حیات کی بیرون ملک سفر کرنے کی تفصیل، ان کے نام پر گاڑیوں کی تفصیل، 6 ماہ کے پی ٹی سی ایل بل کی معلومات(نسبتا 1000 ہر ماہ)، چھ ماہ کا موبائل فون کا خرچ(نسبتاََ 1000 ہر ماہ)۔
ایگزیکٹو پروسیسنگ کے ذریعے پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ حاصل کرنے کی معلومات( کنبے کے تین یا اس سے زیادہ افراد)۔ کمیٹی نے بتایا کہ پاکستان میں کم سے کم 625592 افراد پر درج بالا شرائط لاگو ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق کنٹرولر جنرل اکاؤنٹ اور نادرا سے بھی امداد لینے والے ان افراد کا بھی پتا چلایا گیا جن کے خاندان کے افراد وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، ریلوے، پاکستان پوسٹ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ملازمت کرتے ہیں۔
کابینہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب میں امداد لینے والے ایسے افراد کی معلومات بھی جمع کی جا رہی ہے جو کم سے کم 12 ایکڑ زرعی زمین کے مالک ہیں۔
تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی کمیٹی کی سربراہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں پانچ سو روپے اضافے کا نوٹیفکیشن بھی موصول نہیں ہوا۔