برطانیہ میں اینک کا زہریلا باغ دنیا کا زہریلا ترین باغ ہے۔ اس باغ میں 100 سے زائد اقسام کے زہریلے پودے کاشت کیے گئے ہیں۔ اس باغ میں پودوں کو سونگھنا اور چھونا سختی سے منع ہے۔اس باغ کی سیر کو آنے والے کئی لوگ زہریلے پھولوں کی خوشبو سونگھ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
نارتھمبرلینڈ، برطانیہ میں اینک قلعے کے ساتھ واقع اس باغ کونارتھمبرلینڈ کے پہلے ڈیوک ہو پرسی نے 1750 میں قائم کیا گیا تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد اس سے عوام کے لیے بند کر دیا گیا۔
تزین و آرائش کے بعد 2001 میں اسے دوبارہ کھولا گیا ہے۔19ویں صدی کے اختتام تک چوتھے ڈیوک کی کوشش سے یہ کئی ایکڑ کے رقبے تک پھیل چکا تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں اس باغ کو ختم کر کے یہاں فصلیں کاشت کر کے خوراک کی ضرورتیں پوری کی گئی۔1950 میں اسے بند کر دیا گیا۔ 1997 میں نارتھمبرلینڈ کی 12 ویں ڈیوک جین پرسی نے اس باغ کو بحال کیا۔اس وقت اس باغ میں دنیا بھر سے لائے ہوئے زہریلے پودے لگائے گئے ہیں۔ اس باغ کی سیر کو آنے والے لوگوں کو بغیر رہنمائی کے زہریلے پودوں کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیا جاتا۔