ایک وقت تھا جب گھروں کی چھتوں اور صحن میں پالتو جانور نظر آتے تھے،صبح صبح مرغ کی آواز دن چڑھنے کا پتہ دیتی تھی اور کتنی بھلی محسوس بھی ہوتی تھی مگر وقت کی چلتی گاڑی ہر روایت کو قصہ ماضی بناتی جا رہی ہے، پہلے مہمانوں کی آمد یا وقت پڑنے پرگھر میں موجود مرغ یا بکرے کو ذبح کرکے ان کے گوشت سے مہمان نوازی کی جاتی تھی مگر اب مہمانوں کی خدمت خاطر کے دیسی مرغ نایاب ہو چکے ہیں، اب تو جگہ جگہ شیور مرغیوں کی دکانیں موجود ہیں، مہمانوں کی
آمد پر ان کی خاطر مدارت اب ان برائلز مرغیوں سے کی جاتی ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ برائلر مرغیاں صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں اور کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ انتہائی نقصان دہ ہیں، ایسا ہی کچھ ایک امریکی ادارہ صحت فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے، ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ مرغی کے گوشت میں آرسینک کی ایک بڑی مقدار موجود ہے جس سے لوگ دھڑا دھڑ کینسر کے مریض بن رہے ہیں، ایف ڈی اے کی تحقیق کے مطابق بازار میں دستیاب چکن میں آرسینک پائی جاتی ہے نیزماہرین صحت اس بات پر متفق ہیں کہ آرسینک کینسر پیدا کرتی ہے اور ذہنی بیماریوں کو بھی جنم دیتی ہے۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولینا کی ایک تحقیق کے مطابق آرسینک پارے سے چار گنا زیادہ زہریلی ہے اور کینسر کے علاوہ حاملہ خواتین کے پیٹ میں موجود بچے میں خوفناک ذہنی بیماریاں پیدا کر سکتی ہے۔یہ خطرناک دھات مرغیوں کی خوراک میں خصوصی طور پر شامل کی جاتی ہے تاکہ ان کا وزن تیزی سے بڑھایا جا سکے اور گوشت دیکھنے میں اور خصوصاً رنگت کے لحاظ سے صحت مند نظر آئے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق بازار میں دستیاب چکن میں سے 70 فیصد میں آرسینک پائی جاتی ہے جبکہ ٹیسٹ کرنے پر 50 فیصد سے زائد مرغیوں کے جگر میں آرسینک یا سنکھیا کا ذخیرہ پایا گیا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ برائلر مرغیوں اور گوشت کا کاروبار کرنے والے افراد اور ادارے عوام کو یہ تاثر دیتے ہیں اور بعض ماہرین صحت بھی یہ کہتے ہیں کہ آرسینک کے باوجود برائلر گوشت کا استعمال صحت کیلئے خطرہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ آج کل یہ برائلر چکن بہت سی بیماریوں کا سبب بن رہی ہے کچھ بیماریاں تو ایسی ہیں جو صرف اور صرف اس فارمی چکن کی بدولت ہماری زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔ برائلز چکن کا بے جا استعمال ہمارے جسم میں چربی کو بڑھاتا ہے جس سے موٹاپا پیدا ہوتا ہے اور شوگر،بلڈ پریشر،جگر پر فیٹ،گردوں پر فیٹ آ کر مختلف امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس کے استعمال سے جوڑوں کا درد شروع ہو جاتے ہیں اور اس کا گوشت ہماری ہڈیوں کو بھر بھرا کر دیتا ہے۔سٹیرائیڈزفارمی مرغیوں کا گوشت کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام شدید کمزور پڑ جاتا ہے جس سے انسان بہت جلد بیمار ہونے لگتا ہے۔یہ چند ایسی بیماریاں ہیں جو فارمی چکن کو کھانے سے کسی میں جلدی اور کسی میں دیر سے پیدا ہو جاتی ہیں۔امریکی ماہرین صحت کا بھی کہنا ہے کہ بازار میں دستیاب مرغی کا گوشت متعدد بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ آج کل بازاری گوشت میں طرح طرح کے جراثیم پائے جاتے ہیں،ماہرین نے مندرجہ ذیل مسائل سے خصوصا خبردار کیا ہے۔ سیلمونیلا ایک بیکٹیریا ہے جو کہ متعدد جگہوں پر دستیاب مرغی کے گوشت میں پایا جاتا ہے۔یہ بیکٹیریا سارے جسم پر خطرناک سوزش پیدا کرسکتا ہے، اس سے بچنے کیلئے گوشت کو بلند درجہ حرارت پر پکانا چاہیے۔ برائلر مرغی کے گوشت میں سیلمونیلا سے بھی خطرناک جراثیم ای کولی بکثرت پایا گیا ہے اس کی وجہ سے پیشاب کی نالی کا انفیکشن پیدا ہوسکتا ہے۔ برائلر مرغیوں کی خوراک میں خطرناک عنصر آرسینک استعمال کی جاتی ہے تاکہ گوشت کا وزن بڑھایا جاسکے۔ یہ دھات جان لیوا بھی ہوسکتی ہے اور بہت سی بیماریوں کا موجب بھی۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس سے کینسر جیسا موذی مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس کراچی کے طلبہ نے مرغی کے گوشت میں انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر آرسینک، کرومیم اور آئرن کی موجودگی کا سراغ لگایا تھا۔ انہوں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں فروخت ہونے والے مرغی کے گوشت کے نمونوں کا ایک ادارے کی لیباریٹریز کی مدد سے تجزیہ کیا تھا۔اس دوران انکشاف ہوا کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں فروخت ہونے والے مرغی کے گوشت میں آرسینک، کرومیم اور آئرن کی مقدار موجود ہے۔ طلبہ نے مرغی کی ران سینہ پوٹا سمیت دیگر حصوں کی ہیوی میٹلز کے ذریعہ جانچ کی، جس میں کرومیم اور آئرن کی مقدار تمام نمونوں میں پائی گئی جبکہ غریب آبادی والے علاقوں سے لئے جانے والے نمونوں میں آرسینک بھی موجود تھی۔