تل ابیب(آئی این پی)اسرائیل نے ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے ایران کو اسرائیلی ساختہ برقی آلات فروخت کیے،اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ الیکٹرانک کیپسٹر کیپ 180-300 کو یورینیم کی افزودگی اور جوہری ہتھیار کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے،تحقیقات جاری ہیں کہ ترکی نے سلامتی کونسل قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں کی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ الیکٹرانک کیپسٹر کیپ 180-300 کو یورینیم کی افزودگی کے عمل اور جوہری ہتھیار کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔اسرائیل کے سیاسی ذرائع نے مقامی اخبارات کو بتایا ہے کہ ترکی نے ایران
کو اسرائیلی ساختہ برقی آلات فروخت کیے ہیں ۔ترکی کی ایک کمپنی نے یہ آلات مقبوضہ بیت المقدس میں قائم ایک اسرائیلی کمپنی سے خرید کیے تھے۔یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل اور ترکی کے تعلقات میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے سفیر کو بے دخل کردیا ہے۔ترکی نے غزہ میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اسرائیلی اخبار یدیعوت احرنوت نے جمعرات کو اپنی اشاعت میں اطلاع دی ہے کہ اقوام متحدہ اس امر کی تحقیقات کررہی ہے کہ آیا ترکی نے سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کو برقی آلات بھیجے تھے ۔اس نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل کو مزید معلومات فراہم کرنے کا کہا ہے۔ذرائع کے مطابق الیکٹرانک کیپسٹر کیپ 180-300 کو یورینیم کی افزودگی کے عمل اور جوہری ہتھیار کی تیاری میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2015 کی قرارداد 2231 کے تحت بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ مواد ہے۔رپورٹ کے مطابق جولائی 2017 میں متحدہ عرب امارات نے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسرائیلی کمپنی سیلیم پاور کیپسٹرز کے تیار کردہ برقی کیپسٹروں کی ایک کھیپ پکڑی تھی ۔ ذرائع کے مطابق یہ برقی آلات ترکی کی ایک کمپنی کو فروخت کیے گئے تھے۔اسرائیلی کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم دشمن ممالک کو اپنی مصنوعات فروخت نہیں کرتے۔اگر یہ کھیپ ایران پہنچ جاتی تو ترک خریدار ہمیں دھوکا دینے کا مرتکب ہوتا ۔اسرائیلی کمپنی نے اس حوالے سے مزید بیان جاری کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے سابقہ بیان ہی کو حتمی سمجھا جائے۔اس نے اسے پہلے کہا تھا : اس نے ترک کمپنی کی ساکھ کی تصدیق اور قیمت کی پیشگی وصولی کے بعد اس کو یہ برقی آلات فروخت کیے تھے اور اس کو اس امر کی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ ان آلات کو آگے ایران کو بھیجا جانا تھا۔اسرائیلی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی مزید کسی بھی تحقیقات میں تعاون کرے گی کیونکہ وہ یہ ثابت کرسکتی ہے کہ اس نے کچھ بھی غلط نہیں کیا تھا اور یہ ترک خریدار کمپنی ہے جس نے فراڈ کا ارتکاب کیا تھا۔