واشنگٹن(آئی این پی )جرمنی ، فرانس ، برطانیہ کے سفارتکار سینئر یورپی یونین ڈپلومیٹ ہیلگاسکمڈکی قیادت میں آئندہ ہفتے ویانا میں ایک اجلاس منعقد کر رہے ہیں ۔ اس اجلاس میں روس اور چین بھی شریک ہوں گے ۔اجلاس میں ایران کے ساتھ 2015جیسے ایک نئے معاہدے پر بات چیت کی جائے گی ۔اس میں تہران کا بیلااسٹک میزائل پروگرام میں زیر بحث آئے گا جبکہ خطے میں اس کے کردار پر بھی بات چیت ہوگی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع ہے کہ ایک ترمیم شدہ معاہدہ روس کو بھی ساتھ لانے میں مدد دے گااور وہ صدر ٹرمپ کو
ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا ۔یہ نیا معاہدہ ایران کی اسلامی حکومت کو مالی امداد فراہم کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔ معاہدے کے شرکاء اس بات پر بھی غور کریں گے کہ واشنگٹن کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کا کس طرح دفاع کیا جا سکتا ہے جو یورپین کمپنیوں کے مفادات کے خلاف ہیں ،جو تہران کیساتھ اپنا کاروبار جاری رکھنا چاہتی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق اس اجلاس میں امریکی نمائندے شریک نہیں ہوں گے اور یہ بات بھی ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کیا ایرانی نمائندے بھی اس میں شامل ہوں گے یا نہیں ۔ ذرائع ابلاغ کی یہ رپورٹیں جرمن چانسلر انجیلا مارکل کے ساچی میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کے بعد منظر عام پر آئی ہیں جس میں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ایجنڈے میں سر فہرست رہا ۔ یاد رہے کہ ایران کے ساتھ 2015کے ایٹمی معاہدہ سے امریکہ کے خود کو الگ کر لینے کے فیصلے سے اس کے یورپی اتحادیوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ وہ ایران کیساتھ کاروبار جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔