پاکستان مسلم لیگ(ن) میں نواز اور شہباز کے دو دھڑے بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے حتمی ناموں کے بعد فارورڈ بلاک بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شہباز اور نواز کے دو گروپ بن چکے ہیں جس کے مطابق نواز گروپ کے سینئر رہنمائوں نے برملااظہار کیا ہے کہ نوازشریف کے بیانیہ کو آگے بڑھاتے ہوئے نہ صرف اسمبلی بلکہ ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا جبکہ شہبازشریف اور ان کے ہمنوا گروپ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا بیانیہ اداروں کیخلاف ہے جس کواپنایا گیا تو پارٹی کا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ادھر اڈیالہ جیل میں نوازشریف نے شہبازشریف کو ہدایت کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے فرائض پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف یا دیگر کو دیدیئے جائیں اور آپ پارٹی امور پر نظر رکھیں لیکن ذرائع نے بتایا کہ شہبازشریف وزارت عظمیٰ سمیت اپوزیشن لیڈری کو بھی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تاکہ پارٹی پر ان کی گرفت مضبوط رہے اور اس حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی کہہ چکے ہیں کہ شہبازشریف اگر وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں تو انہیں پیپلزپارٹی ووٹ نہیں دے گی اگر متحدہ اپوزیشن کے وجود کو بحال رکھنا ہے تو شہبازشریف کو کنارہ کرنا ہو گا۔
اس پر شہبازشریف گروپ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پارٹی کا کم سے کم نقصان برداشت کرکے پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی باگ ڈور نوازشریف اوران کے ساتھیوں کو نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے میں ذرائع نے بتایا کہ وزارت عظمیٰ کی حلف برداری کے بعد شہبازشریف کی ہٹ دھرمی قائم رہی تو نواز گروپ کے حامی لوگ علیحدہ فارورڈ بلاک بنا کر اسمبلی میں اپنی شناخت نوازشریف کے بیانیہ سے ہی قائم رکھیں گے اور اس حوالے سے ابتدائی طورپر ہوم ورک مکمل کرلیاگیا ہے۔