Site icon Daira Din Panah – City Portal

انسانی جسم میں ایک اور ’دماغ‘ دریافت

آسٹریلوی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ایک حالیہ تحقیق کے دوران انسانی جسم میں ایک اور دماغ کو دریافت کرلیا ہے، جو پہلے سے موجود انسانی دماغ سے بالکل مختلف طریقے سے کام کرتا ہے۔ گزشتہ 3 سال میں دنیا کے مختلف ممالک کے ماہرین کی جانب سے تیسری بار یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ انہوں نے انسانی جسم کا ایک نیا عضو دریافت کیا ہے۔ اس سے قبل رواں برس مارچ میں بھی نیویارک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین اور ماﺅنٹ سینائی میڈیکل سینٹر کے محققین نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے

ممکنہ طور پر انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو پہلی بار دریافت کیا ہے۔ ماہرین نے انٹرسٹیٹیم نامی نیا عضو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جسے سائنسدان کئی سالوں تک شریانوں اور رگوں کے درمیان سخت ٹشوز سمجھتے تھے۔ اس سے قبل جنوری 2017 میں آئرلینڈ کے ماہرین نے بھی نظام انہضام میں آنتوں اور معدے کے درمیان جھلی کی طرح دکھائی دینے والے نئے عضو کو دریافت کیا تھا۔  انسانی جسم کا نیا عضو دریافت اب آسٹریلوی ماہرین نے انسانی جسم میں نضام انہضام میں ہی آنتوں اور معدے کے نیچے فضلہ خارج کرنے والی نالی کے درمیان ایک ایسا دماغ دریافت کیا ہے، جو انسان کے پہلے دماغ سے مختلف انداز میں کام کرتا ہے۔ ہیلتھ جرنل ’دی جرنل آف نیورو سائنس‘ میں شائع آسٹریلیا کی فلنڈر یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوران تحقیق ماہرین انسانی جسم میں دوسرا دماغ ڈھونڈنے میں کامیاب گئے ہیں، جس سے غذائی نالی اور نضام ہاضمہ سے جڑی متعدد بیماریوں کے علاج میں مدد ملے گی۔ فلنڈر یونیورسٹی ماہرین کے مطابق انسانی جسم کے نچلے حصے میں موجود اس دماغ کا اہم کام غذائی نالی کو حرکت دینا ہے، جس سے انسانی فضلہ خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ انسانی جسم کا سب سے ‘بڑا عضو’ پہلی دفعہ دریافت تحقیق سے پتہ چلا کہ انسانی جسم میں موجود دوسرا دماغ انسانی جسم کے اوپری حصے میں موجود دماغ سے قدرے آزادانہ اور بہتر انداز میں کام کرتا ہے،کیوں کہ نچلے حصے میں موجود دماغ ذہانت اور سوچ سمجھ کا کام نہیں کرتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی جسم میں ’سینٹرل نروس سیسٹم‘ (سی این ایس) مرکزی اعصابی نظام کے علاوہ ایک اور نظام ’اینٹرک نروس سیسٹم‘ (ای این ایس) داخلی یا آنتوں کا اعصابی نظام بھی کام کر رہا ہے، جو لاتعداد نیورونز پر مشتمل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ای این ایس سسٹم جو لاتعداد نیورونز پر مشتمل ہے، دراصل ایک دماغ ہے،جو انسان کے نچلے حصے اور خصوصی طور پر نظام ہاضمہ کے معاملات کو دیکھتا ہے۔

Exit mobile version