اقوام متحدہ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت ٹیکس، سرمایہ کاری اور ریونیو میں اضافے سمیت دیگر حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت 2021ء میں معمولی بہتری کی امید ظاہر کی ہے۔
عالمی معاشی صورتحال و امکانات 2020 کے نام سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ترقی کی راہ پر واپس گامزن ہونے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان مسلسل اصلاحات پر عمل کے ساتھ انفراسٹرکچر اور اسٹریٹجک صلاحیت بڑھانے میں سرمایہ کاری کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ادائیگیوں میں توازن کے بحران اور بڑی تعداد میں عوامی قرضوں کے بوجھ سے نبردآزما ہے جس کی وجہ سے اسے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا، افراط زر اور سیکیورٹی خدشات نے مقامی طلب اور نجی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچایا ہے اور حکومت کی اس سست روی کو دور کرنے کی صلاحیت مالی مشکلات کی وجہ سے اثر انداز ہورہی ہے۔
ملک کی اشیا کی برآمدات کا 60 فیصد حصہ رکھنے والے ٹیکسٹائل کے شعبے کی مایوس کن فروخت کی وجہ سے برآمدات میں نہایت کم 0.4 فیصد اضافہ ہوا، 2018 اور 2019 میں جی ڈی پی گروتھ بھی کمزور ترین سطح 3.3 فیصد پر رہی تھی جو اس سے پچھلے سالوں کے 4 سے 6 فیصد سے بہت کم تھی۔
پاکستان میں سخت مانیٹری پالیسی سے مہنگائی کی شرح آئندہ سالوں میں اپنے ہدف تک پہنچ جائے گی تاہم اسے ملک میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور موسم کی صورتحال کی وجہ سے خدشات کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں 2020 میں نمو متوقع ہے لیکن خطے کو پائیدار ترقی کے لیے مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ میں توقع کی گئی کہ مالیاتی اقدامات اور اصلاحات، سرمایہ کاری اور کھپت کو بڑھانے سے نمو میں 6.6 فیصد تک اضافہ ہوگا لیکن بھارت کی نمو کو اپنے سابقہ درجے پر واپس لانے کے لیے اس میں مسلسل اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے جاری تنازعات کی وجہ سے عالمی معیشت کو دہائی کی سب سے کم نمو کا سامنا رہا جو 2019 میں 2.3 فیصد رہی تاہم 2020 میں اگر خدشات کو دور کردیا گیا تو دنیا کی معاشی سرگرمیوں میں تھوڑا بہت اضافہ ہوگا۔
بتایا گیا کہ 2020 میں نمو 2.5 فیصد تک ہوسکتی ہے تاہم تجارتی کشیدگی، مالیاتی پابندیاں اور خطے میں سیاسی کشیدگی بحالی کے عمل پر متاثر ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے نمو 1.8 فیصد تک بھی آ سکتی ہے۔
عالمی معاشی سرگرمیوں کا طویل عرصے تک کمزور رہنا پائیدار ترقی کے لیے اہم رکاوٹوں کا سبب بن سکتا ہے جس میں غربت کے خاتمے اور روزگار پیدا کرنے کے اہداف بھی شامل ہیں۔