پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنماء محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں پشتونوں کو بقاء کا مسئلہ درپیش ہے تمام پشتون قیادت پر واضح کر دیا کہ پشتونوں کو درپیش مسائل پر بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے تاکہ تمام چیزوں کو زیربحث لایا جائے اداروں کا سیاست میں مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے پشتون دہشت گرد نہیں دنیا میں ان کو دہشت گرد کے طورپر پیش کیا جارہا ہے ملک بحرانوں سے دوچار ہے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ملک کی آزادی
کے لئے پشتونوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں مگر اب ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے جو لوگ امریکی سامراج کو ملک بننے سے پہلے سپورٹ کررہے تھے آج وہ ہمیں ملک دشمن کہہ رہے ہیں ہم پہلے بھی محب وطن تھے اور آج بھی محب وطن ہیں ہمیں کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا محمودخان اچکزئی نے کہاکہ یہ رضاکارانہ فیڈریشن ہے تمام قوموں نے اس فیڈریشن کو تسلیم کیا اور 18 ویں ترمیم کے تحت تمام تر حالات بہتری کی جانب گئے پشتون اپنی سرزمین پر آباد ہیں ہم کسی کے غلام نہیں اور نہ ہی کسی کی غلامی تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں تمام اداروں کو آئین کا احترام کرنا چاہئے پارلیمنٹ سب سے زیادہ سپریم ہے عسکری قیادت ملکی سیاست میں مداخلت کررہے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق ملک کو چلانا چاہتے ہیں اس طرح ریاست نہیں چلتی سیاست میں اداروں کی مداخلت نہ پہلے برداشت تھی اور نہ آئندہ برداشت کریں گے اور اس سلسلہ میں ہم خاموش نہیں رہیں گے اور نہ ملک اس طرح چلے گا اگر کسی کا یہ خیال ہے کہ وہ ضرور زبردستی سے ملک کو اس طرح چلائے گا تو ہم کسی صورت اس کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی ملک اس طرح چلتا ہے جس طرح یہ لوگ چلانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ پشتون قیادت کو ایک منصوبے کے تحت پارلیمنٹ سے باہر رکھا گیا تاکہ پارلیمنٹ میں جو کچھ بھی ہو گا اس پر کوئی کچھ نہیں کہہ گا انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی سال پہلے اسفندیار ولی کے گھر پر مولانا فضل الرحمان ‘ اسفندیار ولی ‘ آفتاب شیرپاؤ پر واضح کر دیا کہ پشتونوں کو ایک منصوبہ کے تحت دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے اور سب پر حملے بھی ہوئے آئیں ہم سب ملکر ان سازشوں کو بے نقاب کریں کیوں ہمیں مارا جارہا ہے ہمارا قصور کیا ہے ہم صرف اپنی ننگ و ناموس اور خودمختیار زندگی گزارنے کا حق مانگ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو آئین کے تحت چلانا چاہتے ہیں مگر کچھ لوگ ہم سے اس بات پر ناراض ہیں کہ ہم آئین کی پاسداری چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ پشتونخواوطن کو روس کے خلاف استعمال کرکے جو کھیل کھیلا گیا اور پھر جن دہشت گردوں کو یہاں لاکر آباد کیا گیا اور پشتونوں کے مشران اور نوجوانوں کو جس بے دردی سے نشانہ بنایا گیا کیا ہم اس پر خاموش رہیں انہوں نے کہا کہ تمام تر حالات پر بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے اور اس وقت پشتونوں کو بقاء کا مسئلہ درپیش ہے ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتون دہشت گرد نہیں ہے ہم اس مٹی سے محبت رکھنے والے لوگ ہیں اگر ملک کو چلانا چاہتے ہو تو ہمیں آئینی گارنٹی دی جائے کہ سیاست میں مداخلت نہیں کی جائے گی اور تمام اقوام کی حقوق تسلیم کئے انہوں نے کہا کہ قلعہ عبداللہ میں الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن کیا گیا ہماری اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی میں دیگر اقوام سے زیادہ پشتونوں نے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہمارے اکابرین نے جیلیں کاٹیں اور انگریزوں کے خلاف طویل جدوجہد کی مگر بدقسمتی سے آج وہ لوگ ہمیں غدار کہہ رہے ہیں جو ملک بننے سے پہلے انگریزوں سے غلام تھے ۔