اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ملک کے راز ا گل کر آئین کے خلاف غداری کی۔ عدلیہ بحالی تحریک میں پوری قوم کا حصہ ہے، صرف نواز شریف کا نہیں، قوم دیکھے گی اب کے الیکشن قانون کے مطابق ہو نگے ۔ عوام جسے منتخب کرے وہی قوم کا لیڈر ہو گا۔ ابھی بہت سے لوگوں کی نامزد گیاں چیلنج ہو نا باقی ہیں۔ اصغر خان کیس کے فیصلے پر ن لیگ کی حکومت نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے سابق
چیف جسٹس نے کہا کہ نوا زشریف کا ممبئی حملوں سے متعلق بیان غداری کے مترادف ہے۔ نواز شریف نے ملک کے روزاگل کر آئین اور ملک کے خلاف غداری کی جب مجھے معطل کیا گیا اس وقت نواز شریف سعودی عرب میں تھا۔ عدلیہ بحالی تحریک میں صرف نواز شریف نہیں بلکہ پوری قوم نے ساتھ دیا اور اس تحریک کو کامیاب بنایا اس کا میاب تحریک میں پوری قوم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر پیپلزپارٹی نے عمل درآمد نہیں کیا۔ ن لیگ کی حکومت نے بھی اصغر خان کیس کے فیصلے پر کوئی دلچسپی نہیں دکھائی انہوں نے کہا ہے کہ جب کوئی ادارہ کام کرتا ہے تو قانون کے تحت کام کرتا ہے۔ موجودہ نیب چےئر مین نے ادارے کو متحرک بنایا۔ نیب کو سابقہ کیسز کا بھی جائزہ لینا چاہئے جو کیسز قومی مفاد میں ہیں اسے دوبارہ کھولنا چاہئے۔ نیب کو نواز شریف کے خلاف اتنا بڑا الزام نہیں لگانا چاہئے تھا۔ نوا زشریف کے خلاف نیب کے تیار کردہ سوالات کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔ ذاتی خیال ہے کہ نوا زشریف کے خلاف نیب کا فیصلہ 9 جون تک آنا چاہئے۔ اتنا نہیں پتہ کے نیب کے پاس نواز شریف کے خلاف اور کتنا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہماری سیاسی پارٹی کے کی تین اہم منشور ہیں جو کہ اعلی مساوات ہے کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دوں جو صادق اور امین ہوں۔ خاص کر ان لوگوں کو اہمیت دی جائے گی جو پہلی بار انتخابات لڑ رہا ہو کوشش ہے پورے پاکستان سے امیدواروں کو آئندہ الیکشن میں کھڑا کروں افتخار چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ملک کی تیسری بڑی جماعت ہوتے ہوئے کبھی جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ نہیں کیا۔ پانچ سال حکومت میں رہتے ہوئے مطالبہ کرناچاہئے تھا ۔ جنوبی پنجاب کے عوام بہت سادے اور مخلص ہیں۔ سیاستدان صرف انتخابات کے دنوں وہاں جاتے ہیں ۔ اوران سے جھوٹے وعدے کر کے ووٹ لیتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو حق سے محروم رکھا گیا۔ کچھ لوگ 100 دن میں صوبہ بنانے کی بات کرتے ہیں یہ ناممکن بات ہے۔ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے سے پہلے بہاولپور کو صوبہ بنائیں جو پہلے سے بھی ایک ریاست تھی اس کے پاس اپنا انتظامی امور بھی ہے۔